فرض کرو ہم اہل وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں

فرض کرو ہم اہل وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں
فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں
فرض کرو یہ جی کی بپتا، جی سے جوڑ سنائی ہو
فرض کرو ابھی اور ہو اتنی، آدھی ہم نے چھپائی ہو
فرض کرو تمہیں خوش کرنےکےڈھونڈےہم نےبہانےہوں
فرض کرو یہ نین تمہارے سچ مچ کے میخانے ہوں
فرض کرو یہ روگ ہو جھوٹا، جھوٹی پیت ہماری ہو
فرض کرو اس پیت کےروگ میںسانس بھی ہم پر بھاری ہو
فرض کرو یہ جوگ بجوگ کا ہم نے ڈھونگ رچایا ہو
فرض کرو بس یہی حقیقت باقی سب کچھ مایا ہو
دیکھ مری جاں کہہ گئے باہو، کون دلوں کی جانے ہو
بستی بستی صحرا صحرا، لاکھوں کریں دوانے ہو
جوگی بھی جو نگر نگر میں مارے مارے پھرتے ہیں
کاسہ لئے بھبوت رمائے سب کے دوارے پھرتے ہیں
شاعر بھی جو میٹھی بانی بول کے من کو ہرتے ہیں
بنجارے جو اونچے داموں جی کے سودے کرتے ہیں
ان میں سچے موتی بھی ہیں، ان میں کنکر پتھر بھی
ان میں اتھلے پانی بھی ہیں، ان میں گہرے ساگر بھی
گوری دیکھ کے آگے بڑھنا، سب کا جھوٹا سچا ہو
ڈوبنے والی ڈوب گئی وہ گھڑا تھا جس کا کچا ہو
شیر محمد خان (ابن انشا)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *