اس شہر تجارت میں ہر چیز میسر ہے

اس شہر تجارت میں ہر چیز میسر ہے
کتنے کا نبی لو گے کتنے کا خدا لو گے
انصاف تو ہوتا ہے معیار الگ ہوں گے
میں ساری سزا لوں گا تم ساری جزا لو گے
کیا دل کے دھڑکنے کی آواز سناتے ہو
کس دام میںبیچو گے کتنے کا نیا لو گے
جب شہر ہی ویراں ہو پھر کس کا حساب ہو گا
جب لوگ نہیںباقی پھر کس کی وفا لو گے
ہیں داغ بھی آنسو بھی آہیں بھی لہو بھی ہے
کس کس کی جزا دو گے کس کس کا صلہ لو گے
شاہد رضوی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *