بچے شور کریں تو اچھا لگتا ہے
اب تو سفر کی عادت ایسی ہو گئی ہے
کبھی کبھی تو گھر بھی رستہ لگتا ہے
جب سے آ کے ہم نے خیمے گاڑے ہیں
یہ ویرانہ بھی اب کیسا لگتا ہے
اس کے جھوٹ پہ غصہ تو آتا ہے مگر
یہ ویرانہ بھی اب کیسا لگتا ہے
بیچ سمندر میں جا کر کے تو دیکھو
یارو دور سے ساحل کیسا لگتا ہے
شاہد رضوی