یہ اور بات کہ خود کو بہت تباہ کیا

یہ اور بات کہ خود کو بہت تباہ کیا
مگر یہ دیکھ ترے ساتھ تو نباہ کیا
عجب طبیعت درویش تھی کہ تاج اور تخت
اسی کو سونپ دیا اور بادشاہ کیا
بساطِ عالم امکاں سمیٹ کر اس نے
خیالِ دشت تمنا کو گرد راہ کیا
متاع دیدہ و دل صرف انتظار ہوئی
ترے لئے تری آمد کو فرش راہ کیا
زمیںپہ جس نے جھکا دی ہیں آسماں کی حدیں
اسی نے خاک نشینوں کو کج کلاہ کیا
بجز خدا میں کسی کو جواب دہ تو نہیں
سو میں نے اپنی خاموشی ہی کو گواہ کیا
سلیم اس نے اندھیروں سے صبح کرنی تھی
سو دن کو دن ہی رکھا رات کو سیاہ کیا
سلیم کوثر
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *