کئی دنوں سے اداس رہتی ہے ایک لڑکی سہیلیوں میں
کبھی تویوں ہومحبتوں کی مٹھاس لہجوں میں گھول دیکھیں
گزرتی جاتی ہے عمر ساری اداس باتوں کی تلخیوں میں
ہماری خواہش کےراستوں میںمہک رہی ہے وفا کی خوشبو
محبتوں نے بدل دیے ہیں تمام منظر اداسیوں میں
ہمیں خبر ہے ہوا مخالف ہے روشنی کے پیامبر کی
چراغ پھر بھی جلائے رکھتے ہیں ہم محبت کے آندھیوں میں
یہ جانتے ہیں کہ تیری فطرت وفا سے نا آشنا ہے پھر بھی
تری طرف سے لگائے رہتے ہیں اپنے دل کو تسلیوں میں
کبھی کبھی تو محبتوں کے یقین لہجے میں گفتگو ہو
کہیں تو میرا بھی نام آئے تری وفا کی کہانیوں میں
نوشی گیلانی