اس عمر میں تو لڑکیاں سویا نہیں کرتیں
کچھ لڑکیاں انجامِ نظر ہوتے ہوئے بھی
جب گھر سے نکلتی ہیں تو سوچا نہیں کرتیں
یاں پیاس کا اظہا رملامت ہے گناہ ہے
پھولوں سے کبھی تتلیاں پوچھا نہیں کرتیں
آنگن میں گھنے پیڑ کے نیچے تری یادیں
میلہ سا لگا دیتی ہیں، اچھا نہیں کرتیں
قسمت جنہیںکر دے شبِ ظلمت کے حوالے
آنچل وہ کسی نام کا اوڑھا نہیں کرتیں
جو لڑکیاں تاریک مقدر ہوں کبھی بھی
راتوں کو دئیے گھر میں جلایا نہیں کرتیں
نوشی گیلانی