چلو ان چاند تاروں کو یونہی تسخیر کرتے ہیں
بنا کر چاند کو کشتی اُتر جائیں کنارے پر
بھلُا ڈالیں سبھی صدمات جودل گیر کرتے ہیں
سبھی باتیں ،سبھی قصے ،سبھی دکھ بھول کر اپنے
نئے قصے ،نئی غزلیں کوئی تحریر کرتے ہیں
جو لفظوں اور معانی سے بہت ہے ماورا پیارے
ہے ابجد سے جو آگےوہ وفا تفسیر کرتے ہیں
بہت منہ زور ہیں دیکھو نکل جائیں نہ ہاتھوں سے
چلو اڑتے ہوئے لمحے یہیں زنجیر کرتے ہیں
حسد کی آگ کے شعلے جو بھڑکاتے ہیں اے لوگو!
جلاتے ہیں خود اپنی جاں جو یہ تقصیر کرتے ہیں
شکاری نفس بیٹھا ہے بچھا کر جال ہر لمحہ
چلا کر تیر تقوے کے اسے نخچیر کرتے ہیں
سکوتِ شب نے دکھلائے ،نئے تارے تمنا کے
انھیں آنگن میں لانے کی کوئی تدبیر کرتے ہیں
روپہلی شام ہو یا ہوں سویرے ارغوانی سے
شفقؔ رنگوں کے سب منظر مجھے تسخیر کرتے ہیں