دیکھتے ہی دیکھتے گرد پریشاں ہو گئیں
شغل مے کب تک یہ ساقی آنکھیں جھک آئیں بہت
رات بھیگی اور زلفیں بھی پریشاں ہو گئیں
پھرتی ہیں آنکھوں میں ساقی شب کی وہ کیفیتیں
دیکھتے ہی دیکھتے خواب پریشاں ہو گئیں
طاقت مجنوں کجا نظارۂ لیلی کجا
پردۂ محمل اٹھا اور آنکھیں حیراں ہو گئیں
عرصۂ قید حیات اب وحشیوں پر تنگ ہے
چار دیوار عناصر مل کے زنداں ہو گئیں
راس آئی ہے نہ آئے گی زمانے کی ہوا
یاس کیا کیا صحبتیں گرد پریشاں ہو گئیں
یاس یگانہ چنگیزی