زندگی کو ایک معنی دے گیا

زندگی کو ایک معنی دے گیا
وہ مجھے اک رت سہانی دے گیا

وہ تو اپنے لمس سے اطراف میں
خوشبو جیسے زعفرانی دے گیا

سوچ کر جیتے رہے شام و سحر
خواب جیسی اک کہانی دے گیا

منتشر ہیں دھڑکنوں کے ساز بھی
درد میں ایسی روانی دے گیا

ٹیس بن کر رہ گیا پہلو میں جو
زخم ایسا جاودانی دے گیا

چھین کر لب سے تبسم کی لکیر
جھیل سی آنکھوں میں پانی دے گیا

گوہر سیما

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *