یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے

یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے
مجھے رونے کی بیماری نہیں ہے

نہ پوچھو زخم ہائے دل کا عالم
چمن میں ایسی گل کاری نہیں ہے

بہت دشوار سمجھانا ہے غم کا
سمجھ لینے میں دشواری نہیں ہے

غزل ہی گنگنانے دو کہ مجھ کو
مزاج تلخ گفتاری نہیں ہے

چمن میں کیوں چلوں کانٹوں سے بچ کر
یہ آئین وفاداری نہیں ہے

وہ آئیں قتل کو جس روز چاہیں
یہاں کس روز تیاری نہیں ہے

کلیم عاجز

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *