وہ مضمحل حیا جو کسی کی نظر میں ہے
سیکھی یہیں مرے دل کافر نے بندگی
رب کریم ہے تو تری رہگزر میں ہے
ماضی میں جو مزا مری شام و سحر میں تھا
اب وہ فقط تصورِِ شام و سحر میں ہے
کیا جانے کس کو کس سے اب داد کی طلب
وہ غم جو میرے دل میں ہے تیری نظر میں ہے
فیض احمد فیض