مجھے دے دے
رسیلے ہونٹ، معصومانہ پیشانی، حسیں آنکھیں
کہ میں اک بار پھر رنگینیوں میں غرق ہو جائوں!
مری ہستی کو تیری اک نظر آغوش میں لے لے
ہمیشہ کے لیے اس دام میں محفوظ ہو جائوں
ضیائے حسن سے ظلماتِ دنیا میں نہ پھر آئو
گزشتہ حسرتوں کے داغ میرے دل سے دُھل
جائیں
میں آنے والے غم کی فکر سے آزاد ہو جائوں
مرے ماضی و مستقبل سراسر محو ہو جائیں
مجھے وہ اک نظر، ایک جاودانی سی نظر دے دے
فیض احمد فیض