جی نہیں یہ ہے میری وفا کا صلہ نا جی بالکل نہیں
آپ سے دور ہرگز نہ رہ پاؤں گی میں تو مر جاؤں گی
غم کا ہے مجھ کو منظور یہ قافلہ نا جی بالکل نہیں
آکے مجھ سے حوادث زمانے کے ٹکرا بھی جائیں اگر
پست ہو جائے گا یہ مرا حوصلہ نا جی بالکل نہیں
آپ آئیں مرے سامنے تو حیائیں سمٹنے لگیں
ٹوٹ جائے محبت کا یہ سلسلہ نا جی بالکل نہیں
فوزیہ ربابؔ