اپنے غم کو سنبھال سکتی ہوں

اپنے غم کو سنبھال سکتی ہوں
ہجر لفظوں میں ڈھال سکتی ہوں
ماں ہوں اتنی دعا میں طاقت ہے
سب بلاؤں کو ٹال سکتی ہوں
شیشے جیسا ہے جو ترا احساس
سنگ اس پر اُچھال سکتی ہوں
تجھ کو شاید یقیں نہ آئے مگر
میں تجھے بھول بھال سکتی ہوں
شاہزادے پہ دل لٹا کر میں
دل کی حسرت نکال سکتی ہوں
دیکھیے کس سے ہے مری نسبت
میں بھی پتھّر اُبال سکتی ہوں
فوزیہ ربابؔ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *