وہ ہر گھڑی جو مرے واسطے اداس رہے
یہ اُس کا قرب مجھے عشق کی عطا سے ملا
وہ دوٗر جائے مگر میرے آس پاس رہے
طرح طرح سے مجھے تو بچھڑ بچھڑ کے ملا
طرح طرح کے میرے ذہن میں قیاس رہے
تمھارے غم کے سوا اور کوئی غم بھی نہ تھا
تمھارے درد مرے درد کی اساس رہے
وہ کتنے ناز سے کہنے لگے ربابؔ اگر
اداس رہنے لگی ہے تو پھر اداس رہے
فوزیہ ربابؔ