توڑ نہ دینا تم میرا دل شہزادے
اپنے اندر تم کو دیکھ رہی ہوں میں
آئینہ ہے میرے مقابل شہزادے
سیم و زر پر اِتراتے تھے دیکھو اب
عشق نگر میں بن گئے سائل شہزادے
شہزادی نے دل ہارا اور جیتی جنگ
مالِ غنیمت میں تم شامل شہزادے
وصل کی رُت کا اب تو استقبال کرو
کوٗک رہی ہے باغ میں کوئل شہزادے
شہزادے یہ دنیا فکر میں غلطاں ہے
جب سیٖ میں ہوں تم پر مائل شہزادے
ڈگر ڈگر میں بھٹک رہی ہوں آج تلک
تجھ سے بچھڑ کر کیسی منزل شہزادے
اک جانب توٗ دوسری جانب تیری ربابؔ
ایک زمانہ بیچ میں حائل شہزادے
فوزیہ ربابؔ