چاہت کے اظہار سے پہلے مر جانا ہی اچھا تھا

چاہت کے اظہار سے پہلے مر جانا ہی اچھا تھا
گھُٹ گھُٹ کر یوں جینے سے تو مر جانا ہی اچھا تھا
تیری خاطر جنگل جنگل بھٹکے ہیں تو جانا ہے
نگری نگری پھرنے سے تو گھر جانا ہی اچھا تھا
اب تو اکثر تنہا بیٹھے گھنٹوں سوچا کرتے ہیں
ہم جو کرنے والے تھے نا کر جانا ہی اچھا تھا
دربارِ الفت میں بھلا کوئی جاتا ہے خالی ہاتھوں
خالی آنکھوں کا اشکوں سے بھر جانا ہی اچھا تھا
کب تک اپنی جھولی یوں ہی آخر پھیلائے رکھتے
امّیدوں کے دامن کا اب بھر جانا ہی اچھا تھا
دیکھیں یا نہیں دیکھیں وہ اب یہ ان کی مرضی ہے ربابؔ
لیکن سر ان کی چوکھٹ پر دھر جانا ہی اچھا تھا
فوزیہ ربابؔ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *