چشمِ الفت لڑ گئی ہے اِن دنوں

چشمِ الفت لڑ گئی ہے اِن دنوں
اک عجب سی بے کلی ہے اِن دنوں
عشق بھی کرنا ہے گھر کے کام بھی
یہ مصیبت بھی نئی ہے اِن دنوں
بغض و نفرت سے کنارا کر لیا
پُر سکوں یہ زندگی ہے اِن دنوں
درگزر کرتی ہوں میں سب کی خطا
’’دشمنوں سے دوستی ہے اِن دنوں‘‘
شوخ سی لڑکی کو دیکھو کیا ہوا
کتنی گم صم ہو گئی ہے اِن دنوں
اک سہیلی سے لڑائی ہوگئی
تم کو ہی بس پوچھتی ہے اِن دنوں
دائرے سے بَن رہے ہیں آنکھ میں
دھوپ ہے یا روشنی ہے اِن دنوں
تیرے آنے کی خبر کا ہے کمال
آئینے سے بَن رہی ہے اِن دنوں
کوئی رستہ روک کر پوچھے ربابؔ
کس ڈگر پر چل رہی ہے اِن دنوں
فوزیہ ربابؔ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *