حاجیو!!

حاجیو!!
اور کیا چاہئیے
ساقیِ چاہِ کوثر وہاں منتظر ہیں
تمھارے لیے
حاجیو!
کیا تمھیں علم ہے
کہ تمھیں کیا ملا ہے
سنو حاجیو
سرورِ انبیؐ ا جامِ کوثر لیے
ہیں کھڑے عرش پر
منتظر ہیں تمھارے
یہ دیکھو یہ کیسی سعادت ملی ہے
کہ حج میں شہادت ملی ہے
سنو حاجیو!
خوش نصیبو!
بروزِ جمعہ کی سبھی ساعتیں ہیں دعا گو
تمھارے لیے حاجیو!
بخت والو!
یہ حج کا فریضہ ادا کرنے کے واسطے
تم دعاؤں کے کاسے لیے ہاتھ میں
مانگتے تھے دعا
اے خدا امت مسلمہ کو کر اب متّحد
اے خدا ختم کردے جہاں سے سبھی نفرتیں
امن ہو، بس محبت ہو دنیا میں
کر دے جہالت کو نابود اے کبریا
اور ایمان کی زندگی موت دے
اے خدا کبریااے جہانوں کے واحد خدا سوہنیا!
پھر اچانک وہ کیسی گھڑی تھی خدایا
کہ کہرام سا مچ گیا
یوں لگا گویا شیطان کو کنکری مار کر
ہو گیا ہو فریضہ ادا
پر عجب سانحہ پیش آیا
کہ وحشت سی چھانے لگی ہر طرف
ایک بھگدڑسی مچنے لگی تھی وہاں
لوگ گرنے لگے
لوگ گرتے گئے
جوق در جوق لاشیں ہی بچھتی گئیں
اورمغموم ہونے لگیں یہ ہوائیں،
فضا اور مناجات کی ساری کلیاں اچانک
کہاں کس کے بس میں تھا سب روکنا
حادثہ ہوگیا!
کیا غضب سانحہ ہو گیا
لے لیا کس نے مٹھّی میں دل
چند لمحوں میں لاشیں ہی لاشیں بچھیں
حاجیوں نے تو جامِ شہادت پیا
اقربا ان کے پردیس میں
صرف روتے رہے
اور تڑپتتے رہے
منتظر ہیں ابھی واپسی کے
کہ کب آئیں گے وہ
جو راہِ خدا پر گئے تھے
عزیزوں کو یوں چھوڑ کر
آئیں گے کب بھلا
وہ تو منظور بھی ہو گئے
بارگاہِ خدا وند میں
پر عجب المیہ ہے
کہ کچھ لوگ ہیں جو ابھی تک
ہیں مشغول بہتان میں یا کہ الزام میں
جرم کس کا تھا
ایران کا
یا سعودی کا تھا
مانتی ہوں میں یہ جرمِ انسانیت تھا
مگر کیا کہیں
کیا کریں
کہ یہاں پر تو غیرت بھی جاتی رہی ہے
وہ جو مذہب کو سر پر اٹھائے ہوئے ہیں
انھیں اب خدا کے سوا کون پوچھے
ارے حاجیو!
بخت والو
تمھیں کیوں ہو فکر
کہ تمھیں تو حضور اپنے ہاتھوں سے کوثر پلائیں گے
اللہ بھی سب کے ہی ناز اٹھائے گا
اے حاجیو!
سرخرو حاجیو!
آخرت بن گئی ہے تمھاری
تمھارا تو حج ہو گیا حجِ اکبر سے بڑھ کر
شہیدو!
اے بختوں بھرے حاجیو!
فوزیہ ربابؔ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *