مجھ کملی کا سنگھار پیا

مجھ کملی کا سنگھار پیا
ان سانسوں کا سردار پیا
تجھ بن در چھت دیوار ڈسے
تجھ بن سونا گھر بار پیا
ہر جذبے کی پہچان بھی توٗ
توٗ سانول توٗ دلدار پیا
ان سر آنکھوں پر حکم ترا
میں مانوں ہر ہر بار پیا
تو ہی میرا غم خوار سجن
میں کرتی ہوں اقرار پیا
اب سانسیں چور و چور ہوئیں
اب آ مل تو اک بار پیا
اک دکھ نے گھیرا ڈال دیا
اب لے چل نگری پار پیا
ہے من اندر اک آس تری
تو سانسوں کو درکار پیا
ہر منزل پا کر ہجر ملے
سب راہیں بھی پر خار پیا
تو پاکیزہ سی ایک دعا
یہ دل تیرا دربار پیا
اک سُکھ سے سوئے وصل ترا
جانے کب ہو بیدار پیا
پھر چاہت کی اک بات تو کر
مت چپ چپ رہ کر مار پیا
تک تک راہیں اب نین تھکے
یہ برسیں زار و زار پیا
اب دے ہاتھوں میں ہاتھ مرے
میں اک تیری بیمار پیا
فوزیہ ربابؔ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *