مری حسرتوں کا خیال کر مرے سانولے

مری حسرتوں کا خیال کر مرے سانولے
مجھے اپنے غم میں نڈھال کر مرے سانولے
مرے اضطراب کا نقش تجھ سا ہے ہو بہو
کبھی تو بھی مجھ سا کمال کر مرے سانولے
وہ جو پہلے تجھ سے نہیں ہوا اسے بھول جا
مرے بعد اب نہ ملال کر مرے سانولے
ترا وصل آکے گزر گیا بڑے پیار سے
کئی درد مجھ پہ اچھال کر مرے سانولے
میں ربابؔ پوچھتی رہ گئی کہاں جائے گا
مجھے قیدِ ہجر میں ڈال کر مرے سانولے
فوزیہ ربابؔ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *