نظر اداس جگر بے قرار چُپ خاموش

نظر اداس جگر بے قرار چُپ خاموش
تجھے کہا نہ ابھی صبر یار چُپ خاموش
خدا کے واسطے کر دے دلِ تباہ معاف
ترا مزید نہیں اعتبار چُپ خاموش
یہ منزلوں کے سبھی واہمے مچائیں شور
مگر ہے کس لیے ہر رہ گزار چُپ خاموش
وہ عمر بھر کے لیے لے گیا زبان مری
کہا تھا اس نے کبھی ایک بار چُپ خاموش
نہ تو نہ تیری کوئی بات ہے نہ آہٹ ہے
سماں ہے آج بہت سوگوار چُپ خاموش
ابھی سماعتیں گھائل ہیں تلخ لفظوں سے
صدائیں بھی ہیں بڑی تارتار چُپ خاموش
یہی تو ہے جو ستاتا نہیں مجھے تجھ سا
ہے تیرا درد بڑا بردبار چُپ خاموش
زباں پھسل کے تری شان تجھ سے چھینے گی
لگام دے تو اسے میرے یار چُپ خاموش
ربابؔ کوئی دلاسا نہ حوصلہ موجود
زبان قفل شدہ دل دیار چُپ خاموش
فوزیہ ربابؔ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *