ہر قوم کہہ رہی ہے ہمارا حسینؓ ہے
لیکن ہمیں تو جان سے پیارا حسینؓ ہے
حیدر کے دل کا چین ہے خونِ بتولؓ ہے
دینِ رسول جس نے سنوارا حسینؓ ہے
موجِ فرات کیا تری اوقات یاد رکھ
کوثر ہے جس کا سارے کا سارا، حسینؓ ہے
نیزے پہ سر ہے اور تلاوت لبوں پہ ہے
قرآں کے بولنے کا نظارہ حسینؓ ہے
سر کو کٹا کے دین بچایا حسینؓ نے
تم سے یزیدیت، نہیں ہارا حسینؓ ہے
آلِ نبیؐ کے ذکر سے سینا ہے ضوفشاں
میرے لبوں کو صرف گوارہ حسینؓ ہے
رہتے ہیں رنج و درد سبھی مجھ سے دور اب
میں نے ربابؔ دل میں اتارا حسینؓ ہے
فوزیہ ربابؔ