وہ کہاں روز دل دکھاتے ہیں

وہ کہاں روز دل دکھاتے ہیں
ہم بھی کب اتنا مسکراتے ہیں
کیوں جراثیم بغض و نفرت کے
ذہن میں اُن کے کلبلاتے ہیں
اِس بناوٹ کے دَور میں لوگو
ہم مروّت میں ٹوٹ جاتے ہیں
جب بھی پاتے ہیں اک جھلک تیری
غم زمانے کے بھول جاتے ہیں
آپ ہوتے ہیں جب خفا مجھ سے
خواب آنکھوں سے روٹھ جاتے ہیں
سچ کا اظہار بھی گناہ ہے کیا؟
کس لیے آپ تلملاتے ہیں
خود کو کہتے ہیں بلبل اردو
دیکھیے کیسے بلبلاتے ہیں
کہہ دیا جب کہ آپ کی ہوں میں
آپ کیوں مجھ سے روٹھ جاتے ہیں
یاد میں کس کی صبح و شام ربابؔ
اشک آنکھوں میں جھلملاتے ہیں
فوزیہ ربابؔ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *