تمہارا حال مجھے بولنے نہیں دیتا
بہت خوشی میں بہت ہی اداس رہتا ہوں
غموں کا کال مجھے بولنے نہیں دیتا
تمہاری یاد بہت چیختی ہے آ آ کر
کوئی خیال مجھے بولنے نہیں دیتا
کبھی وہ آئے گا اپنے لبوں کو کھولے گا
یہ احتمال مجھے بولنے نہیں دیتا
مری نظر سے وہ ہر بات جان لیتا ہے
یہی کمال مجھے بولنے نہیں دیتا
میں بولتا تو مجھے آنکھ پر بٹھاتے سب
کوئی وبال مجھے بولنے نہیں دیتا
وہ پوچھتا ہے کہ تم خواب کیوں سجاتے ہو؟
تو یہ سوال مجھے بولنے نہیں دیتا
زین شکیل