کچھ کچھ ٹھہر کے، کر کے ذرا غور سوچتے
میں تھا بہت اداس، بہت خوش، یا اور کچھ
اک طور نہ سہی تو کسی طور سوچتے
اک دوسرے سے ہم نے کہی کیوں وفا کی بات
تم اور سوچ لیتے ناں، ہم اور سوچتے
اک فروری میں غم کا جنم، آتا تم کو یاد!
گر دے کے اپنے ذہن پہ کچھ زور سوچتے
میرا خیال آنے پہ برتن گرائے کیوں؟
اتنا برا لگا تھا تو کچھ اور سوچتے
زین شکیل