کبھی کبھی تو تجھے پیار ٹوٹ کر آئے
کوئی بھی ایسا نہیں جو سمیٹتا ٹکڑے
ہم اس کے شہر میں بے کار ٹوٹ کر آئے
اگر یہ ٹھیک، کہ انکار تُو نہ بھیجے گا
تو پھر یہ کیوں ترا اقرار ٹوٹ کر آئے
ہماری نیند بھی آنکھوں کے اس طرف ٹوٹی
تمہارے خواب بھی اُس پار ٹوٹ کر آئے
خدا کرے کہ تجھے میں بھی منتظر نہ ملوں
تُو میرے پاس جو اس بار ٹوٹ کر آئے
زین شکیل