سیدھے سادے سانول میرے!
رستہ اب بھی پہلے سا ہے، پھونک پھونک کر کیوں چلتے ہو
دیواروں پہ ہاتھ رکھو ہو، میرے ہاتھ اداس ہوئے ہیں
موسم سے ناراض ہوئے ہو؟؟
یہ بھی تم نے ٹھیک کیا ہے
آنکھیں ہی تو برس رہی تھیں
اب ساون کی کیا غلطی تھی؟
اب تک سارے لفظ تمہارے،
(وہ جو تم نے مجھ کو بھیجے)
دل کے بیچ چھپا رکھے ہیں
تم نے مجھ سے پیار کیا تھا
تاروں سے سرگوشی کر کے، چاند پہ کیا لکھتے رہتے ہو؟
میں نے جتنے خط بھیجے تھے،
وہ تو تم نے پھاڑ دیے تھے
کیا اب چاند سے پیار کیا ہے؟
یہ بھی تم نے ٹھیک کیا ہے!
سہمی سہمی کالی رات کو پُرسہ دینے والے سانول!
اب راتوں کو سو جاتے ہو!
چاند تمہارے سب لفظوں کو سینے ساتھ لگائے شب بھر
ہر سُو تم کو ڈھونڈ رہا ہے
اور تم اس پہ سب کچھ لکھ کر… بھول گئے ہو…اچھے سانول!
تم نے مجھ سے پیار کیا تھا
وہ بھی تم نے ٹھیک کیا تھا!
تم نے چاند سے پیار کیا ہے
یہ بھی تم نے ٹھیک کیا ہے!
زین شکیل