وہ یہ بولی کہ آج ساون

وہ یہ بولی کہ آج ساون ہے
وہ یہ بولی کہ آج ساون ہے
ابر، برسات، کوکِ بانسریا
سارا عالم اداس ہے تم بن
آسمان و زمین بھی چُپ ہیں
اور مناظر خموش ہیں سارے
رات بھی بے قرار ہے تم بن
بحر بھی، لفظ بھی، تخیل بھی
ساری نظموں کا اک تسلسل بھی
شاعری بھی اداس ہے تم بن
خواب، بستر بھی، نیند بھی، شب بھی
رات کا اک طویل منظر بھی
ہر ستارہ اداس ہے تم بن
کاش تم لوٹ کر چلے آؤ
پھر یہ آئے گی اک برس کے بعد
دیکھو ساون کی آج پہلی ہے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *