کرو مجھ سے بچھڑ جانے کی باتیں
سنو! اتنے پریشاں کس لیے ہو؟
نہیں کرتا میں گھر جانے کی باتیں!
مری آنکھوں میں دیکھو اور پڑھ لو
کوئی صحرا بکھر جانے کی باتیں
کبھی تو چاند کرتا ہی رہا تھا
سمندر میں اتر جانے کی باتیں
حقیقت جانتا ہوں زندگی کی
کرو مت مجھ سے مر جانے کی باتیں
وہ مجھ سے بارہا کرتا رہا تھا
یہاں سے بھی گزر جانے کی باتیں
نہیں کرتا کوئی اب مجھ سے آ کر
مری قسمت سنور جانے کی باتیں
زین شکیل