پھر تری یاد سے لڑی ہوں میں
ہجر کی آگ میں کھڑی ہوں میں
تُو کبھی جھانک اپنی کھڑکی سے
تیری چوکھٹ پہ آ پڑی ہوں میں
اَب کسی روز مجھ پہ افشا کر
ضبط کی کون سی کڑی ہوں میں؟
چشمِ نم سبز مجھ سے رہتی ہے
ایک برسات کی جھڑی ہوں میں
زینؔ دیکھا سمے نہیں رُکتا
دیکھ ٹھہری ہوئی گھڑی ہوں میں
زین شکیل