درِ نصیب کبھی اس پہ اب نہیں کھلنے
چھپا لیا ہے ہمیں اُس نے اپنی آنکھوں میں
خدا کا شکر ہے ہم پر غضب نہیں کھلنے
تُو ہار مان کے بیٹھا ہوا نہیں جچتا
تبھی تو کھلنے ہیں اسرار، جب نہیں کھلنے
ابھی بھی وقت ہے لوٹ آؤ دَر کھلے ہوئے ہیں
اکھڑ گئی نا مری سانس، تب نہیں کھلنے!
زین شکیل