میں بولا کچھ نہیں لیکن دکھوں سے بھر گیا جیون
وہ بولی آرزو کی فصل بوتے تھک گئی تھی میں
میں بولا دیکھ لو اب کاٹتا ہے، غمزدہ جیون
وہ بولی کیا ہے تم مجھ کو پرائے کیوں نہیں لگتے
میں بولا میں نے جو ہاتھوں میں تیرے دھر دیا جیون
وہ بولی زین تم ہی تو مرا واحد سہارا ہو
میں بولا میں گزاروں کس طرح بے آسرا جیون
وہ بولی میں سراپا بے خیالی اوڑھ بیٹھی ہوں
میں بولا ڈھانپتا پھرتا ہوں میں اک بے سِرا جیون
وہ بولی درد بڑھ جائے تو قابو میں نہیں رہتا
میں بولا کیا کریں لائیں کہاں سے دوسرا جیون
وہ بولی زین کیوں آنکھیں تمہاری سہمی رہتی ہیں
میں بولا حادثاتِ وصل سے اب ڈر گیا جیون
وہ بولی زین کچی عمر میں پکی محبت کیوں؟
میں بولا کیا ہوا دورِ محبت کیا ہوا جیون
زین شکیل