تو آنکھیں نم کروں گی میں
اداسی سے تری باتیں
بہت ہی کم کروں گی میں
بھلانے کی تجھے کوشش
تو اب پیہم کروں گی میں
خوشی کا سوگ کر لوں گی
نہایت غم کروں گی میں
تجھے دفناؤں گی خود میں
ترا ماتم کروں گی میں
میں بولا یاد آؤں تو
کبھی مسرور ہو جانا
اداسی پاس آئے گر
تو تھوڑا دور ہو جانا
اُجالے یاد کے اچھے؟
کہ پھر بے نور ہو جانا؟
کہاں سب درد پالو گی
سنو کافور ہو جانا
اگر بس راکھ ہونا ہے
تو جل کے طور ہو جانا
زین شکیل