ہمیشہ غم لگاتا ہے

ہمیشہ غم لگاتا ہے، رُلاتا ہے
وہ جیسے آزماتا ہے، رُلاتا ہے
وہ اس کا مسکرا دینا، ہنسا دینا
مجھے جب یاد آتا ہے، رُلاتا ہے
میں خوش ہو کر اسے پھر بھی دعائیں دوں
جو میرا دل دکھاتا ہے، رُلاتا ہے
تمہارا دن میں غیروں کی طرح ملنا
مجھے شب بھر جگاتا ہے، رُلاتا ہے
کوئی بادل مرے چرخِ تخیل پر
ترا چہرہ بناتا ہے، رُلاتا ہے
اٹھاتا ہے ذرا سی بات پہ محشر
ہمیں کتنا ستاتا ہے، رُلاتا ہے
محبت کیا، اسے کچھ بھی نہیں آتا
وہ بس باتیں بناتا ہے، رُلاتا ہے
جسے میں لمحہ لمحہ یاد کرتا ہوں
مجھے وہ بھول جاتا ہے، رُلاتا ہے
ہم اس سے روٹھ جانے سے بھی ڈرتے ہیں
وہ کچھ ایسے مناتا ہے، رُلاتا ہے
وہ مجھ سے دور جاتا ہے تو روتا ہوں
مگر جب لوٹ آتا ہے، رُلاتا ہے
کسی پر جب بھی اس کا بس نہیں چلتا
ہمارا دل دکھاتا ہے، رُلاتا ہے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *