ہم سودائی اب تک جان نہیں پائے
کس کے سینے لگ کر کتنا رونا تھا
کس سے کتنی بات چھپایا کرنی تھی
کس کو کتنی بات بتایا کرنی تھی
کس کی آنکھ میں چھپ کر بیٹھے رہنا تھا
کس کے دل میں شام گزارا کرنی تھی
ہم معصوم طبیعت والے آوارہ
اب تک بالکل بھی یہ جان نہیں پائے
بن پوچھے کس کس کے خواب میں جانا تھا
کس کو اپنا حال سنایا کرنا تھا
کس کو آنکھوں پار اتارا کرنا تھا
ہم سودائی اب تک جان نہیں پائے
زین شکیل