ترا حُسنِ حمیدہ لکھ رہے ہیں
وہ جن باتوں پہ ہنستا تھا ہمیشہ
انہیں ہم آبدیدہ لکھ رہے ہیں
اسی کی حکمرانی ہے ابھی تک
سو ہم دکھ کا قصیدہ لکھ رہے ہیں
اور اک ہم ہیں بلا کے بے وفا کو
ابھی تک نا رمیدہ لکھ رہے ہیں
میں کیوں بے جرم ہوں؟ سو میرے حق میں
سزائیں حق رسیدہ لکھ رہے ہیں
ہمیں ہی نوچ کھانے والے اب تو
ہمیں دامن دریدہ لکھ رہے ہیں
زین شکیل