نین پکاریں سانولرات

نین پکاریں سانول
رات نہ بیتے بیرین
یاد اداسی گھولے
نین پکاریں سانول
خواب سبھی چلائیں
روٹھ گئیں تعبیریں
نین پکاریں سانول
ریت کا دریا دیکھا
پیاس بہائے آنسو
نین پکاریں سانول
بیت چلا ہے جیون
ہار چلی ہیں سانسیں
نین پکاریں سانول
راز محبت والے
کون کسے بتلائے
نین پکاریں سانول
چیخ اٹھے خاموشی
باتیں روگ لگائیں
نین پکاریں سانول
دور کھڑی شہزادی
من مندر مہکائے
نین پکاریں سانول
ہجر زدہ سی کوئل
بولے غم کی بولی
نین پکاریں سانول
کون سنے گا تجھ بن
حال ہمارا آ کر
نین پکاریں سانول
یاد کے کنکر پھینکے
جھیل کی چپ نہ ٹوٹی
نین پکاریں سانول
دل میں پھیلا جنگل
یاد میں غم کا صحرا
نین پکاریں سانول
ہار گئی ہے داسی
راجہ کون منائے
نین پکاریں سانول
تھل ہے دل کی نگری
بیڑی کیسے گزرے
نین پکاریں سانول
جیون ایک اداسی
روح ترے بن پیاسی
نین پکاریں سانول
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *