نہیں حیران ہوتے

نہیں حیران ہوتے ناں
نہیں حیران ہوتے ناں
کوئی جب لوٹ آئے تو
غنیمت جان لیتے ہیں
بھلے بچپن کھلونوں کی بجائے درد سے لڑتے ہی گزرا ہو
اداسی رنگ بدلے تو اسے پہچانتے ہیں ناں
گلے شکوے نہیں کرتے وگرنہ درد ہوتا ہے
اور اک یہ درد ہے ناں جو
بڑا بے درد ہوتا ہے
سکوں آنے نہیں دیتا
نگاہوں سے کسی لمحے نمی جانے نہیں دیتا
اگر کوئی محبت سے بلائے تو
نظر انداز کرنے سے بہت نقصان ہوتا ہے
یہ دل ویران ہوتا ہے
سنو جھلّی، ارے پگلی!
اگر کوئی بھی دل سے روح کی وادی میں آن اترے
بہت معصوم جذبوں کی کسی برسات میں بھیگے، بھگوئے بھی
جو تم کو بس تمہی کو سب کا سب ہی مان بیٹھا ہو
تو اُس کو مانتے ہیں ناں
اسے گردانتے ہیں ناں
اسے رسوا نہیں کرتے
اسے جانے نہیں دیتے
اسے دل میں بساتے ہیں
اسے سینے لگاتے ہیں
کوئی جب لوٹ آئے تو۔۔۔
نہیں حیران ہوتے ناں۔۔۔
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *