اکثر ہو جاتی ہے مجھ کو دیر سویر پرندوں میں
تم جب تنہا رہ جاؤ گے تب شاید یہ سمجھو گے
کیوں میں وقت بِتاتا ہوں ان ڈھیروں ڈھیر پرندوں میں
قدرت سے مانوس رہیں تو کتنے دکھ بٹ جاتے ہیں
میری مانو رہ کر دیکھو تھوڑی دیر پرندوں میں
دنیا کی تلخی سے ڈٹ کر لڑتے رہتے ہیں تا دیر
لیکن آ کر ہو جاتے ہیں ہم بھی زیر، پرندوں میں
خود غرضا! تو بن کر دنیا دار ہمیں کیا لُوٹے گا
چل بتلا دیتے ہیں، ہم کو آ کر گھیر پرندوں میں
زین شکیل