میں گُن جو عشق کے گانے

میں گُن جو عشق کے گانے لگا ہوں
جنوں کا فیض اب پانے لگا ہوں
بڑا مضبوط ہوں اندر سے لیکن
تمہیں دیکھا تو گھبرانے لگا ہوں
کسی کی یاد کے گھنگرو پہن کر
ابھی میں رقص فرمانے لگا ہوں
مجھے محسوس ہوتا جا رہا ہے
تمہیں تھوڑا سا یاد آنے لگا ہوں
ارے! اتنے خفا کیوں ہو رہے ہو
ابھی آیا تھا ، بس جانے لگا ہوں
پرے ہٹ جا غمِ دنیا کہ اب میں
مکمل طیش میں آنے لگا ہوں
کسی روٹھے ہوئے کو پھر منانے
میں خود سے روٹھ کر جانے لگا ہوں
مجھے کیوں چھوڑ کر جاتے نہیں ہو؟
تمہیں، لگتا ہے راس آنے لگا ہوں!
غمو ں! آؤ سواگت کے لیے سب
یہاں میں خود کو بلوانے لگا ہوں
سمجھ سے ماورا ہے عشق و الفت
یہی میں خود کو سمجھانے لگا ہوں
نگاہیں عرش کی جانب لگی ہیں
زمیں کو وجد میں لانے لگا ہوں
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *