یونہی رب نے مجھے بنایا ہے
بن بتائے کہاں سے یوں آ کر
تُو مرے دل میں آ سمایا ہے
میں ابھی بات سن کے آتا ہوں
خامشی نے مجھے بلایا ہے
میرے ہونٹوں کی مسکراہٹ نے
میرے اندر کا دکھ چھپایا ہے
ہم نے جس کو تمام خوشیاں دیں
پھر اُسی نے ہمیں رُلایا ہے
کھا رہے ہیں تمہارا غم جاناں
اور کچھ بھی نہیں کمایا ہے
اتنا اجڑا ہوا نہ تھا پہلے
تُو نے کیسا یہ گھر بسایا ہے
اُس نے کل پہلی مرتبہ مجھ کو
آخری بار ہی بلایا ہے
زین شکیل