ہم نے تو خط بھی نہیں اُس کا جلایا شایا
جی نہیں اب بھی مِرا دل یہ نہیں مان رہا
کوئی شوئی نہیں وہ شخص پرایا شایا
اس لیے ہم کو ملی آج اُداسی واسی
تجھ سے دِل وِل جو مری جان لگایا شایا
وہ بچھڑ کر ہمیں اب تک نہیں بھولا شُولا
ہم نے بھی دل سے نہیں اُس کو بھلایا شایا
اُس نے پوچھا کہ فقط لفظ گری کرتے ہو؟
زین! کیا تم نے کوئی درد کمایا شایا؟
زین شکیل