مجھے تم یاد آتے

مجھے تم یاد آتے ہو
اداسی بین کرتی ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
وہ اکثر مجھ سے کہتی تھی
مجھے تم یاد آتے ہو
یہ نیناں روز روتے ہیں
مجھے تم یاد آتے ہو
تمہیں واپس بلاتے ہیں
مجھے تم یاد آتے ہو
مرے تم پاس ہو کر بھی
مجھے تم یاد آتے ہو
بڑی بوجھل طبیعت ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
جدائی جان لیتی ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
مجھے ہنسنا نہیں آتا
مجھے تم یاد آتے ہو
مری ہر سانس کہتی ہے
مجھے تم یاد آتے ہو
مجھے اتنا ستاتے ہو
مجھے تم یاد آتے ہو
مجھے کتنا رُلاتے ہو
مجھے تم یاد آتے ہو
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *