اس طرح نہیں کرتے
مان جایا کرتے ہیں!
خواب خواب آنکھوں کو
روندتے نہیں ہیں ناں
مان جایا کرتے ہیں!
عمر قید کا مجرم
ہجر کی اذیت سے
دیر تک نہیں ڈرتا!
آبرو چلی جائے
لوٹ کر نہیں آتی!
بے بسی پلٹ آئے
توڑ تاڑ دیتی ہے!
اور بے کلی دل کو
لے کے اپنی مٹھی میں
یوں جھنجھوڑ لیتی ہے!
رگ نچوڑ لیتی ہے!
اور جب بچھڑ جائیں
دیکھتے نہیں مڑ کر!
ورنہ اے نشاطِ من!
اے مری حریمِ جاں!
آنکھ پھوٹ جاتی ہے
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
اور جن کو ملنا ہو
ٹھیک سے نہیں ملتے!
درد پھر نہیں سلتے!
اور جینا مرنا بھی
ایک بار کافی ہے
روز جی نہیں اٹھتے
روز تو نہیں مرتے!
مان جایا کرتے ہیں!
اس طرح نہیں کرتے!
اس طرح نہیں کرتے!!!!!!
زین شکیل