لفظ کتنے ہی روانی میں

لفظ کتنے ہی روانی میں رہے
ہم فقط اپنی جوانی میں رہے
دل کہیں اور کہیں ہے دھڑکن
کون بے ربط کہانی میں رہے
اُس نے تحریر کیا ہی کب تھا
ہم فقط اُس کی زبانی میں رہے
ٹھوکریں آنکھ میں کھاتے کھاتے
دکھ مری آنکھ کے پانی میں رہے
میں اکیلا تو نہیں لڑ سکتا
اُس سے کہہ دو کہ کہانی میں رہے
زینؔ دیکھو وہ کہاں جا نکلا
تم اُسی شام سہانی میں رہے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *