کیسا یہ امتحان ہے تم

کیسا یہ امتحان ہے، تم کیوں چلے گئے؟
اٹکی لبوں پہ جان ہے، تم کیوں چلے گئے؟
سوچوں نے آ لیا ہے مجھے اب تمہارے بعد
چھلنی مرا یہ دھیان ہے، تم کیوں چلے گئے؟
وحشت بڑھا رہے ہیں مری یہ دِوار و دَر
ویراں مرا مکان ہے، تم کیوں چلے گئے؟
جانے کہاں کو چل دیے لے کر مرا یقیں
اب ہر طرف گمان ہے، تم کیوں چلے گئے
یہ بھی، اگر بھی، وہ بھی، مگر بھی، تمہارے بعد
سب کچھ وبالِ جان ہے تم کیوں چلے گئے
آگے تمام دکھ ہے تو پیچھے تمام دکھ
زین ان کے درمیان ہے، تم کیوں چلے گئے؟
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *