کوئی بھی تکنا حسیں

کوئی بھی تکنا حسیں نظارہ، اُداس رہنا
ہے یاد اب تک مجھے تمہارا اُداس رہنا
جو استخارہ کیا کہ تجھ بن میں کیا کروں گا
تو خواب میں یہ ہوا اشارہ، “اُداس رہنا”
کہو ناں کیوں پھر لہو جلانا؟ ہمیں ستانا؟
نہیں گوارا اگر ہمارا اداس رہنا
عجب نشہ ہے تمہارے غم میں، سو چشمِ نم میں
ہمیں لگا ہے بہت ہی پیارا، اُداس رہنا
جو مجھ سے کہتا تھا سب دکھوں کو سمیٹ لے گا
وہ جاتے جاتے یہی پکارا، “اُداس رہنا”
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *