تم مجھے یوں سوچتی رہ جاؤ گی
ہوتے ہوتے دور ہوتا جاؤں گا
دور سے تم دیکھتی رہ جاؤ گی
تم ندی میں پتھروں کو پھینک کر
دائروں کو دیکھتی رہ جاؤ گی
غرق ہو کر اک تصور میں مِرے
ہاتھ اپنا چومتی رہ جاؤ گی
یاد میں صدیوں تلک ہو جاؤں گا
لمحہ لمحہ بھولتی رہ جاؤ گی
نیند آ ہی جائے گی ہر شب مگر
خواب میں تم جاگتی رہ جاؤ گی
ہجر تم کو دور تک لے جائے گا
دیر تک تم ہانپتی رہ جاؤ گی
زین شکیل