کسی کا دکھ نہیں تھا جب

کسی کا دکھ نہیں تھا جب ہمیں تو
اداسی کیوں پلٹ کر آگئی تھی
اسی کی حکمرانی ہے ابھی تک
سو ہم دکھ کا قصیدہ لکھ رہے ہیں
ہمارے کان میں وہ کہہ گیا تھا
ہماری آنکھ سے اوجھل رہے گا
ہمیں یہ دیکھ کر لگتا نہیں پر
بہت اُجڑے ہوئے ہیں کیا بتائیں
وہی دستور چلتا آ رہا ہے
اٹھاتے ہیں گرا دینے سے پہلے
تمہارے واسطے اپنے خدا سے
خوشی کی بھیک رو رو مانگتے تھے
مجھے خوش دیکھ کر اے جینے والے
تجھے کیسے کہوں میں خوش نہیں ہوں
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *